سلگتی خواہشیں sulagnati-khawahishen-love-story

 سلگتی خواہشیں

سلگتی خواہشیں


رات کا پچھلا پہر تھا، خاموشی ہر طرف چھائی ہوئی تھی، مگر شہر کی روشنیوں میں ایک الگ ہی چمک تھی۔ علی اپنی کار

 میں بیٹھا، گہرے خیالوں میں گم تھا۔ وہ آج بھی اُس لمحے کو یاد کر رہا تھا جب پہلی بار زویا سے ملاقات ہوئی تھی۔

زویا ایک آزاد خیال، خود مختار اور پرکشش لڑکی تھی۔ اس کی آنکھوں میں ایک الگ چمک تھی، ایسی جو سیدھا دل میں اتر جائے۔ علی کی زندگی میں کئی لوگ آئے، مگر زویا کی بات ہی کچھ اور تھی۔ وہ نہ صرف حسین تھی بلکہ ذہین اور مضبوط بھی تھی۔

یہ وہ دن تھا جب علی نے اسے ایک کیفے میں دیکھا تھا۔ وہ کتابوں میں کھوئی ہوئی تھی، اور اُس کے ہونٹوں پر ہلکی سی مسکراہٹ تھی، جیسے کسی کہانی میں گم ہو۔ علی نے بنا سوچے سمجھے اس کے پاس جا کر کہا،

"کیا میں جان سکتا ہوں کہ آپ کون سی کتاب پڑھ رہی ہیں؟"

زویا نے مسکرا کر اُسے دیکھا اور کہا، "محبت کی ایک کہانی، جو شاید حقیقت بننے کے انتظار میں ہے۔"

یہ سن کر علی کے دل میں ہلچل مچ گئی۔ ان دونوں کی پہلی ملاقات تھی، مگر لگ رہا تھا جیسے برسوں کی پہچان ہو۔

محبت کا آغاز

اس ملاقات کے بعد علی اور زویا کی بات چیت بڑھنے لگی۔ وہ گھنٹوں تک ایک دوسرے سے باتیں کرتے، ہنستے، اور اپنی زندگی کے راز شیئر کرتے۔ زویا علی کی زندگی میں روشنی کی مانند آئی تھی، وہ اسے سمجھتی تھی، اسے مکمل کرتی تھی۔

ایک رات، جب بارش ہو رہی تھی، زویا نے علی سے کہا، "تمہیں کبھی ایسا لگا ہے کہ کچھ لوگ ہماری زندگی میں کسی خاص مقصد کے لیے آتے ہیں؟"

علی نے اُس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا، "ہاں، اور میرا مقصد شاید تم ہو۔"

زویا نے کوئی جواب نہ دیا، مگر اُس کے لبوں پر ایک مسکراہٹ تھی، جو علی کے دل کو بیقرار کر گئی۔ اُس رات، علی نے فیصلہ کیا کہ وہ زویا کو ہمیشہ کے لیے اپنی زندگی کا حصہ بنائے گا۔

خواہشوں کی شدت

کئی مہینے بیت گئے، اور اُن کی محبت ہر دن کے ساتھ گہری ہوتی گئی۔ علی کے لیے زویا صرف ایک محبت نہ تھی، وہ ایک جنون تھی، ایک خواہش تھی جو دن بہ دن شدید ہوتی جا رہی تھی۔

ایک دن، علی نے زویا کو اپنے قریب کرتے ہوئے کہا، "کیا تم جانتی ہو، تمہاری موجودگی میرے لیے سانس لینے جتنی ضروری ہو گئی ہے؟"

زویا نے اُس کے ہاتھ تھام کر کہا، "اور تم میرے لیے وہ خواب ہو، جسے میں حقیقت بنانا چاہتی ہوں۔"

وہ لمحات، وہ نزدیکی، وہ جذبات... سب کچھ جیسے رک سا گیا تھا۔ علی نے زویا کو اپنے بازوؤں میں بھر لیا، اور اُس کی سانسوں میں اپنی محبت کی گرمی محسوس کی۔ وہ رات، وہ جذبات، وہ لمحات... سب ہمیشہ کے لیے ان کی یادوں میں امر ہو گئے۔

ایک نیا موڑ

مگر محبت کی راہ کبھی آسان نہیں ہوتی۔ زویا کا خاندان ایک روایتی گھرانہ تھا، جہاں محبت کی شادی کا تصور بھی نہیں تھا۔ جب زویا نے اپنے گھر والوں کو علی کے بارے میں بتایا، تو سب کچھ بکھر گیا۔

علی اور زویا نے فیصلہ کیا کہ وہ ہر حال میں ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے۔ مگر تقدیر کو شاید کچھ اور منظور تھا۔ زویا کے والدین نے اُس کی منگنی زبردستی کہیں اور طے کر دی۔

زویا نے علی سے مل کر کہا، "ہماری محبت سچی ہے، مگر میں بے بس ہوں... میں کیا کروں؟"

علی کی آنکھوں میں آنسو تھے، مگر وہ مضبوط رہا۔ "تم میری ہو، اور ہمیشہ رہو گی۔ اگر ہمارا نصیب ساتھ ہوا، تو ہم ایک دن ضرور ملیں گے۔"

زویا نے علی کو آخری بار گلے لگایا، اُس کی خوشبو اپنے وجود میں بسائی، اور پھر ہمیشہ کے لیے دور چلی گئی۔

محبت امر ہے

علی آج بھی اُس کیفے میں جا کر زویا کی پسندیدہ کتاب دیکھتا ہے۔ وقت بدل گیا، زندگی آگے بڑھ گئی، مگر علی کا دل آج بھی زویا کی محبت میں قید ہے۔ کچھ محبتیں مکمل نہیں ہوتیں، مگر وہ ہمیشہ زندہ رہتی ہیں۔

یہی محبت کی حقیقت ہے – وہ امر ہوتی ہے، کبھی نہ ختم ہونے والی۔